ان سے طوفان پریشان ہوا کرتے ہیں
ان سے طوفان پریشان ہوا کرتے ہیں
حوصلے جن کہ بھی چٹان ہوا کرتے ہیں
زخم ان کے لیے مہمان ہوا کرتے ہیں
مفلسی جو ترے دربان ہوا کرتے ہیں
وہ امیروں کے لیے عام سی باتیں ہوں گی
ہم غریبوں کے جو ارمان ہوا کرتے ہیں
ایسے کاندھے جو جواں خون کو دفنا آئے
جان ہوتے ہوئے بے جان ہوا کرتے ہیں
عین ممکن یہ مری ماں کی دعا ہے شاید
مسئلے جو مرے آسان ہوا کرتے ہیں
کس طرح پھول چراتے ہیں چرانے والے
جن پہ ہر وقت نگہبان ہوا کرتے ہیں
مال و دولت تو وراثت میں ملا کرتی ہے
اچھے اخلاق ہی پہچان ہوا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.