انگلیاں اپنے لہو میں جو ڈبو لیجے گا
انگلیاں اپنے لہو میں جو ڈبو لیجے گا
اس نظارے کو دل و جاں میں سمو لیجے گا
اتنا نازک ہے تصور بھی کسی چہرے کا
ٹوٹ جائے گا اگر سانس بھی جو لیجے گا
مستقل جاگتے رہنا بھی بری عادت ہے
رات کی رات سہی آج تو سو لیجے گا
دھوپ کے شہر میں جانے سے ذرا کچھ پہلے
اپنی ہستی کو اندھیرے میں ڈبو لیجے گا
پھول تو اب نہیں کھلنے کے یہاں خالدؔ جی
دل کے آنگن میں کوئی درد ہی بو لیجے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.