انگلیاں خود پہ اٹھاؤ تو کوئی بات بنے
انگلیاں خود پہ اٹھاؤ تو کوئی بات بنے
آئنہ سامنے لاؤ تو کوئی بات بنے
آج ہم چاند ستاروں کے پرے جا پہنچے
خود کو اب ڈھونڈ کے لاؤ تو کوئی بات بنے
اپنی عمروں سے بڑے ہو گئے بچہ یارو
ان کے بچپن کو بچاؤ تو کوئی بات بنے
تم مجھے بھول چکے ہو تو کوئی بات نہیں
تم مجھے یاد نہ آؤ تو کوئی بات بنے
ان مکانوں کی قطاروں کو ذرا دیکھو تو
ان میں گھر ایک دکھاؤ تو کوئی بات بنے
اینٹ پتھر کے یہ جنگل نہیں دیں گے سانسیں
روز کچھ پیڑ لگاؤ تو کوئی بات بنے
بدھ ہونے کے لیے بھاگنا گھر سے ہے غلط
دل نہ اپنوں کا دکھاؤ تو کوئی بات بنے
خودکشی تو کبھی اچھی نہیں ہو سکتی ہے
زندگی جی کے دکھاؤ تو کوئی بات بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.