انہیں بھی ایک نظر دیکھ دور جاتے ہوئے
انہیں بھی ایک نظر دیکھ دور جاتے ہوئے
جو رو رہے ہیں مقدر کے گیت گاتے ہوئے
خزاں میں کاغذی گل سے بہار لاتے ہوئے
اداس لوگوں کو دیکھا ہے مسکراتے ہوئے
ذرا سی دیر پس پردہ مجھ کو رونے دے
میں تھک گیا تری محفل میں مسکراتے ہوئے
جو سن کے دیکھا تو جانا کہ رو رہی ہے بہت
یہ سانس آج بھی شہنائیاں بجاتے ہوئے
قریب آنے کا کہتا ہے دور جا کے مجھے
وہ درد بانٹنے لگتا ہے دل دکھاتے ہوئے
سروں پہ دھوپ تو پیروں میں آبلے پہنے
ہماری عمر کٹی ہے بھرم بچاتے ہوئے
مجھے لگا ہے اسے بھی مری ضرورت ہے
وہ آج رویا ہے مجھ کو گلے لگاتے ہوئے
ٹھہر گیا تھا یہاں موسم خزاں شاہدؔ
کہ سر جھڑے ہیں چمن میں بہار لاتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.