Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انہیں دشمن سے ملنے کی پڑی ہے

ہاجر دہلوی

انہیں دشمن سے ملنے کی پڑی ہے

ہاجر دہلوی

MORE BYہاجر دہلوی

    انہیں دشمن سے ملنے کی پڑی ہے

    یہاں بیتابیٔ غم ہر گھڑی ہے

    کسی صورت غم فرقت سہیں گے

    کریں کیا اب تو سر پر آ پڑی ہے

    بندھا ہے آنسوؤں کا تار غم میں

    وہ فرماتے ہیں ساون کی جھڑی ہے

    چلے جاؤ ذرا ٹھوکر لگا کر

    ہماری لاش رستے میں پڑی ہے

    نگاہ یار شرمائی ہوئی ہے

    خدا معلوم کس کس سے لڑی ہے

    نہیں ہے پاسباں در پر تمہارے

    قیامت ہے کہ خود آ کر کھڑی ہے

    ادائے عشق سے کب آشنا تھے

    طبیعت آپ ہی سے کچھ لڑی ہے

    تڑپتے زندگی بھر اس کو دیکھا

    نظر جس پر تری جا کر پڑی ہے

    نہ کیوں قائل ہوں اس صناع کا میں

    یہ صورت جس نے فرصت میں گھڑی ہے

    نئے رستے نکالے شوق نے پھر

    طبیعت جب کبھی اپنی اڑی ہے

    ہجوم اتنا ہے کیوں در پر تمہارے

    یہاں کیا حسن کی دولت گڑی ہے

    نہیں ہے دل میں یہ صورت کسی کی

    کوئی تصویر شیشے میں جڑی ہے

    تمہارا نام ہے ہر دم زباں پر

    تمہاری یاد دل کو ہر گھڑی ہے

    یہ ہے کس فتنہ گر کی آمد آمد

    جگر تھامے ہوئے خلقت کھڑی ہے

    غم فرقت سے کیوں کر جان چھوٹے

    بڑی مشکل میں اب یہ جا پڑی ہے

    عیادت کو مریض غم کی آؤ

    کہ اس کی موت اب سر پر کھڑی ہے

    ابھی سے وصل کا ارمان اے دل

    ابھی تو ہجر کی منزل پڑی ہے

    مقدر نے دیا ہے ساتھ کیا کیا

    نگہ اس بت سے ہٹ ہٹ کر لڑی ہے

    تمہارے لب کو کیا نسبت کسی سے

    گل تر کی یہ نازک پنکھڑی ہے

    سنبھل کر راہ الفت میں قدم رکھ

    ارے نادان یہ منزل کڑی ہے

    محبت میں جو دل الجھا ہے دل سے

    نظر ان کی نظر سے جا لڑی ہے

    کیا ہے منتخب دل نے انہیں کو

    نظر لاکھوں میں ان پر جا پڑی ہے

    ملا ہے عشق میں جو رنج ہاجرؔ

    وہ اس زنجیر کی پہلی کڑی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے