انہیں حقیقت آہ و فغاں نہیں معلوم
انہیں حقیقت آہ و فغاں نہیں معلوم
کہاں ہے آگ کدھر ہے دھواں نہیں معلوم
کسی کی یاد جب آتی ہے ڈوب جاتا ہے
کچھ اور حال دل ناتواں نہیں معلوم
بدل کے خوش ہیں وہ انداز جور کو اپنے
بدل چکا ہوں میں طرز فغاں نہیں معلوم
غم چمن کے صلے میں ملا قفس ہمدم
ابھی مآل غم آشیاں نہیں معلوم
نظر فریبیٔ حسن بتاں کا قائل ہوں
فریب کارئ اہل جہاں نہیں معلوم
ابھی ہے صحن چمن میں ابھی نشیمن پر
گرے گی آج یہ بجلی کہاں نہیں معلوم
زباں پہ غنچہ و گل کی عبور ہے لیکن
مجھے خود اپنے ہی دل کی زباں نہیں معلوم
نفس کی آمد و شد کی ہے بے نشاں منزل
کہاں پہ جا کے رکے کارواں نہیں معلوم
ہزاروں در پہ جھکایا ہے سر مگر ناطقؔ
جبیں کے ساتھ جھکا دل کہاں نہیں معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.