انہیں تلاش کرو ترک رنگ و بو کرکے
انہیں تلاش کرو ترک رنگ و بو کرکے
کہ میں نے دیکھ لیا دل لہو لہو کرکے
غرض کہ پھیل گیا اور داغ ناکامی
خجل بہت ہوا میں عشق میں غلو کرکے
دماغ اور معطر کیا ہے ساقی نے
اسیر زلف معنبر کو ہو بہ ہو کرکے
مری وجہ سے بڑھا اور رنگ خنجر ناز
کہاں سے سجدہ کیا خون سے وضو کرکے
مرا ہی نقش تمنا دکھا رہا ہے مجھے
وفا کا آئنہ میرے ہی رو بہ رو کرکے
وہ مسکرا تو پڑا خیر التجا سن کر
برا کرم کیا محفل میں آبرو کرکے
تمام رات ہوا کشت و خوں تمنا کا
نکالا پھر ہمیں محفل سے سرخ رو کرکے
تری تلاش میں کس راہ میں بھٹکتا ہوں
خبر نہیں میں کہاں کھویا جستجو کرکے
نہ سمجھے دام طلب ہم نے جب بچھایا تھا
چمن کے پھولوں کو ہم صورت سبو کرکے
پہنچنے پائی نہ وسعت چمن کی صحرا تک
وہ اک ہمیں ہیں جو پہنچے ہیں کو بہ کو کرکے
چلیں گے بزم میں ہم آج ان کو چونکانے
جگر کو تھام کے دامان دل رفو کرکے
کسی نے سچ کہا دیوانؔ جھوٹ وہ سمجھے
کہیں کے ہم نہ رہے ان سے گفتگو کرکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.