انہیں کانٹوں سے جو پھولوں کی زباں ہوتے ہیں
انہیں کانٹوں سے جو پھولوں کی زباں ہوتے ہیں
کتنے افسانے گلستاں کے بیاں ہوتے ہیں
میں ہی آوارہ سا پھرتا ہوں کسی کی خاطر
لوگ یوں رات کو سڑکوں پہ کہاں ہوتے ہیں
چھوڑ دیتے ہیں وہاں درد کے کتنے نشتر
ہم غزل خواں تری محفل میں جہاں ہوتے ہیں
ایک حد تک جو بجھا دیتے تھے شعلے دل کے
اب ان آنکھوں میں وہ آنسو بھی کہاں ہوتے ہیں
ایک دنیائے خرد دل سے لپٹ جاتی ہے
ہم جو اس شوخ کی جانب نگراں ہوتے ہیں
ہم وہ اندیشۂ فردا ہیں چمن میں ناظمؔ
گل کے چہرے سے جو ہر آن عیاں ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.