عنوان ہزاروں ہیں غزل کوئی نہیں ہے
عنوان ہزاروں ہیں غزل کوئی نہیں ہے
جھیلوں کے مناظر میں کنول کوئی نہیں ہے
اے کاش کوئی دیکھے مرے ضبط کا عالم
بے کل ہوں مگر ماتھے پہ بل کوئی نہیں ہے
ہر چند کے ہم لوگ ہیں فردوس کے خالق
دنیا میں مگر اپنا محل کوئی نہیں ہے
حق بات کہو جب بھی کہو جان تمنا
یہ بات ہے وہ جس کا بدل کوئی نہیں ہے
حالات کی دلدل میں دھنسی جاتی ہے مانیؔ
اب ساکت و جامد ہے عمل کوئی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.