عنوان رہا بھی تو فسانہ نہ رہے گا
عنوان رہا بھی تو فسانہ نہ رہے گا
یہ وقت یہ عالم یہ زمانہ نہ رہے گا
دل توڑ کے گھبراؤگے پچھتاؤ گے برسوں
یہ ساز یہ محفل یہ ترانہ نہ رہے گا
مغرور نہ ہو اپنی بہاروں پہ جوانی
جو آج ہے کل تک یہ زمانہ نہ رہے گا
تم درد محبت کو محبت سے نہ دیکھو
ورنہ مرے مرنے کو بہانہ نہ رہے گا
اللہ رے سرمستیٔ آغاز محبت
میں خود بھی نہ سمجھا یہ زمانہ نہ رہے گا
مخمورؔ بڑی چیز ہے یہ دور جوانی
ہم رہ بھی گئے تو یہ زمانہ نہ رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.