عقدے کھلے نہ مجھ پہ ترے خد و خال کے
عقدے کھلے نہ مجھ پہ ترے خد و خال کے
ہر سانس چل دیا مجھے الجھن میں ڈال کے
جو خود گنوا چکا ہے کہیں عمر معتبر
وہ کیا حساب دے گا مرے ماہ و سال کے
آئے تھے میری بزم میں کچھ جم صفات لوگ
جلوے نہ کم ہوئے مرے جام سفال کے
میں کیا ہوں صرف اتنا ہی پوچھا تھا ایک دن
کتنے جواب دے گا مجھے اس سوال کے
آندھی کی طرح آ کے چلا بھی گیا کہیں
کنکر سا کوئی وہ مری آنکھوں میں ڈال کے
جو بھی ملا تھا دولت دل اس پہ وار دی
رکھا نہ کوئی میں نے خزانہ سنبھال کے
وہ آنے والے وقت کے تیور سمجھ گیا
میں رشتے جوڑتی رہی ماضی کے حال کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.