عروج میرا ہے جو کہ دنیا سمجھ رہی ہے زوال میرا
عروج میرا ہے جو کہ دنیا سمجھ رہی ہے زوال میرا
کھٹک رہا ہے نگاہ حاسد میں خار بن کر کمال میرا
کٹیں تو کیوں کر کٹیں بھلا نا مراد دن زندگی کے آخر
نہ کچھ خبر مجھ کو آپ اپنی نہ آپ کو کچھ خیال میرا
کہیں نہ آنسو بہائے شبنم کہیں نہ کلیاں ہوں چاک دامن
تجھے قسم رونق چمن کی صبا نہ کہہ ان سے حال میرا
میں پرتو نور لم یزل ہوں فنا نواز ازل کا ڈر کیا
کمال صانع کا نقص ہوگا اگر ہوا بھی زوال میرا
گناہ گاروں کی اولیں صف سے چشم رحمت نے مجھ کو چھانٹا
ہزار سجدوں سے بڑھ کے کام آیہ جذبہ انفعال میرا
کسے خبر ہے کہ ہو ادا فرض بندگی پھر بھی مجھ سے قیصرؔ
زبان شکر و سپاس بھی بن گیا اگر بال بال میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.