عریانیت کی اوج ثریا میں پھنس گئے
عریانیت کی اوج ثریا میں پھنس گئے
وحشت میں لوگ رقص برہنہ میں پھنس گئے
دنیا جو دی تھی رب نے ہمیں اس کو چھوڑ کر
ہم لوگ جانے کون سی دنیا میں پھنس گئے
یہ سوچ کر کہ ظل الٰہی ہوں خیر خواہ
اچھے بھلے بھی قبلہ و کعبہ میں پھنس گئے
پھنسنا ہی جن کے اپنے مقدر کا کھیل تھا
اک دشت سے وہ نکلے تو صحرا میں پھنس گئے
ساحل پہ بھی ہے خوب بھنور جیسا اہتمام
آخر ہم آ کے کون سے دریا میں پھنس گئے
یہ بھول کر کہ کیسے سنورتی ہے عاقبت
سب اپنی اپنی خواہش بے جا میں پھنس گئے
شاہدؔ رموز شاعری لائیں کہاں سے ہم
مطلع ہوا تو آج بھی ایطا میں پھنس گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.