اس بے وفا کے روبرو فریاد کیا کریں
اس بے وفا کے روبرو فریاد کیا کریں
اب دل کے اس مکان کو آباد کیا کریں
زیرو لکھا ہوا ہے مقدر میں جب مرے
ایسے میں میرے جام کے اعداد کیا کریں
کڑوے پھلوں کو شوق سے ہنس ہنس کے کھا لیا
صحرا کے میزبان کو ناشاد کیا کریں
پہلے ہی حادثات سے بے خانماں ہے دل
اب اور تیری یاد سے برباد کیا کریں
شہروں میں روزگار کی خاطر تو آ گیا
غاروں میں تیرے دور کے ہم زاد کیا کریں
ان ہی سے میرے قلب میں رہتی ہے تازگی
مسعودؔ خواہشات کو آزاد کیا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.