اس بے وفا نے لوٹ کے آنا تو ہے نہیں
اس بے وفا نے لوٹ کے آنا تو ہے نہیں
اب اس کے پاس کوئی بہانہ تو ہے نہیں
منڈلائیں کیوں نہ یہ مرے آنگن کے آس پاس
ان پنچھیوں کا کوئی ٹھکانہ تو ہے نہیں
کب تک تمہاری یاد میں دامن بھگوئیں ہم
آنکھوں میں آنسوؤں کا خزانہ تو ہے نہیں
جو بات بھی کریں گے کریں گے یقیں کے ساتھ
ہم نے ہوا میں تیر چلانا تو ہے نہیں
شرما رہے ہو کس لیے لب کھولتے ہوئے
اب وہ ہمارے والا زمانہ تو ہے نہیں
محفل میں حسن کی مرا جانا فضول ہے
تم سا وہاں کوئی نظر آنا تو ہے نہیں
دل پہ جو بیتی ہے سنانے کا فائدہ
آنسو کسی کی آنکھ میں آنا تو ہے نہیں
اس واسطے میں تم سے ہوا ہوں کنارہ کش
کشتی کو تم نے پار لگانا تو ہے نہیں
جتنی تمہارا دل کرے اتنی پلاؤ آج
اس بار ہم نے ہوش میں آنا تو ہے نہیں
راہیؔ وہ اس لیے کبھی ہوتے نہیں خفا
وہ جانتے ہیں ہم نے منانا تو ہے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.