اس بت کا انتظار کبھی ہے کبھی نہیں
اس بت کا انتظار کبھی ہے کبھی نہیں
دل اپنا بے قرار کبھی ہے کبھی نہیں
اقرار بھی ہے وعدے سے انکار بھی اسے
ظالم کا اعتبار کبھی ہے کبھی نہیں
نفرت ہے ویسے گر تجھے انکار ہی سہی
یہ کیا کہ خواست گار کبھی ہے کبھی نہیں
اترائیں دل میں آپ نہ آئینہ دیکھ کر
یہ موسم بہار کبھی ہے کبھی نہیں
رغبت بھی ہے شراب سے نفرت بھی ہے مجھے
یہ چیز ناگوار کبھی ہے کبھی نہیں
یہ حال ہو گیا ہے کہ اس کے فراق میں
آنکھ اپنی اشک بار کبھی ہے کبھی نہیں
اک روز میرے پاس ہے اک روز ان کے پاس
دل کا بھی اعتبار کبھی ہے کبھی نہیں
اے رنجؔ کیا بتاؤں علاج اس کا کیا کروں
دل کو مرے قرار کبھی ہے کبھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.