اس چشم اشک بار کی ضد رائیگاں تو ہو
اس چشم اشک بار کی ضد رائیگاں تو ہو
میری فصیل صبر کا کوئی نشاں تو ہو
یہ کیا کہ ایک سمت ہی جاتی ہے زندگی
کچھ کاروبار شورش سود و زیاں تو ہو
جنت سی کوئی چیز ہو غم کا معاوضہ
بے شک سکوں یہاں نہ ہو لیکن وہاں تو ہو
جبراً نہ کچھ ملے گا تو اصرار کیجئے
بے دست و پا ہوں چھوڑیئے منہ میں زباں تو ہو
لے جائیے بدن کو بھی آخر کہاں پہ آپ
کوئی زمیں تو ہو کہیں اک آسماں تو ہو
آئے یقین کیوں ہمیں جلتا تھا اک بدن
بے شک نہ آگ ہو کہیں لیکن دھواں تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.