Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے

حیدر قریشی

اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے

حیدر قریشی

MORE BYحیدر قریشی

    اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے

    ورنہ کم از کم اپنی آواز ہی مدھم کرتے

    اس کی انا تسکین نہیں پاتی خالی لفظوں سے

    شاید کچھ ہو جاتا اثر تم گریۂ پیہم کرتے

    سیکھ لیا ہے آخر ہم نے عشق میں خوش خوش رہنا

    درد کو اپنی دوا بناتے زخم کو مرہم کرتے

    کام ہمارے حصے کے سب کر گیا تھا دوانہ

    کون سا ایسا کام تھا باقی جس کو اب ہم کرتے

    ہر جانے والے کو دیکھ کے رکھ لیا دل پر پتھر

    کس کس کو روتے آخر کس کس کا ماتم کرتے

    دل تو ہمارا جسے پتھر سے بھی سخت ہوا تھا

    پتھر پانی ہو گیا سوکھی آنکھوں کو نم کرتے

    بن جاتا تریاق اسی کا زہر اگر تم حیدرؔ

    کوئی آیت پیار کی پڑھتے اور اس پر دم کرتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے