اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے
اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے
ورنہ کم از کم اپنی آواز ہی مدھم کرتے
اس کی انا تسکین نہیں پاتی خالی لفظوں سے
شاید کچھ ہو جاتا اثر تم گریۂ پیہم کرتے
سیکھ لیا ہے آخر ہم نے عشق میں خوش خوش رہنا
درد کو اپنی دوا بناتے زخم کو مرہم کرتے
کام ہمارے حصے کے سب کر گیا تھا دوانہ
کون سا ایسا کام تھا باقی جس کو اب ہم کرتے
ہر جانے والے کو دیکھ کے رکھ لیا دل پر پتھر
کس کس کو روتے آخر کس کس کا ماتم کرتے
دل تو ہمارا جسے پتھر سے بھی سخت ہوا تھا
پتھر پانی ہو گیا سوکھی آنکھوں کو نم کرتے
بن جاتا تریاق اسی کا زہر اگر تم حیدرؔ
کوئی آیت پیار کی پڑھتے اور اس پر دم کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.