اس درد سے بھی تجھ سے جو منسوب رہا ہے
اس درد سے بھی تجھ سے جو منسوب رہا ہے
ہر چیز سے ہر شخص سے من اوب رہا ہے
کیا جانیے کل صبح ابھرتا ہے کدھر سے
اک دل جو سر شام کہیں ڈوب رہا ہے
اب ہوش میں آیا ہوں تو اچھا ہے یہ اسلوب
مے پی کے بہکنا بھی مگر خوب رہا ہے
حیراں ہوں اسے کیسے نہ پہچان سکا میں
وہ شخص جو برسوں مرا مطلوب رہا ہے
ظاہر ہے ترے ترک تعلق کی ادا سے
اک وقت میں تو کتنوں کا محبوب رہا ہے
چڑھتے ہوئے سورج کو سلام اس کا بھی کہہ دو
جو شخص سر وادیٔ شب ڈوب رہا ہے
منکر ہے نئے دور کا ہر فرد ہی اس سے
صدیوں سے زمانہ کا جو اسلوب رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.