اس دھوکے نے توڑ دیا ہے اتنا مجھ کو
اس دھوکے نے توڑ دیا ہے اتنا مجھ کو
اب کچھ بھی سمجھا لیتی ہے دنیا مجھ کو
یاروں نے کیا خوب جنوں کا توڑ نکالا
سب نے مل کر چھوڑ دیا سمجھانا مجھ کو
اس نے مجرم ٹھہرایا تو مان گیا میں
ویسے کوئی یاد نہیں تھا وعدہ مجھ کو
اوروں کی جاں میں خطرے میں ڈال نہ پایہ
کشتی کشتی ڈھونڈ رہا تھا دریا مجھ کو
اس صورت میں یار بھلا کیا کر سکتے تھے
توڑ رہا تھا اندر کا سناٹا مجھ کو
مجھ کو پڑھنا مجھے سمجھنا کیا لازم ہے
جھوم جھوم کے بند کرو دہرانا مجھ کو
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 99)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.