اس ایک در کو بھی دیوار کر کے آیا ہوں
اس ایک در کو بھی دیوار کر کے آیا ہوں
میں اپنے آپ سے انکار کر کے آیا ہوں
مجھے خبر ہے کہ یہ پیاس مار ڈالے گی
مگر میں آب کو دشوار کر کے آیا ہوں
بچا بچا کے رکھا تھا جسے زمانے سے
وہ گنبد آج میں مسمار کر کے آیا ہوں
مبادا خواب بکھرنا محال ہو جائے
میں خود کو نیند سے بیدار کر کے آیا ہوں
نہ تیرتی تھی نہ جو ڈوبتی تھی مدت سے
حوالے کشتی کو منجدھار کر کے آیا ہوں
مرا قصور بس اتنا ہی سا تو ہے ایوبؔ
کہ ڈوبتے کو میں اس پار کر کے آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.