اس حسن کا شیدا ہوں اس حسن کا دیوانہ
اس حسن کا شیدا ہوں اس حسن کا دیوانہ
ہر گل ہے جہاں بلبل ہر شمع ہے پروانہ
پتھر پڑیں دونوں پر کعبہ ہو کہ بت خانہ
دونوں سے کہیں اچھا دیوانے کا پروانہ
کہتا ہے انا لیلیٰ کیسا ہے یہ دیوانہ
نبھنے کا نہیں دو دن اب قیس سے یارانہ
کعبہ ہو کلیسا ہو دل ہو کہ صنم خانہ
جلوہ ہو جہاں تیرا آباد وہ کاشانہ
چھوٹا سا مرا دل ہے ٹوٹا سا مرا دل ہے
صورت میں تو پیمانہ وسعت میں ہے مے خانہ
دل سے ہے لگی یہ لو اک ذرہ برابر ضو
پڑ جائے ترا پرتو اے جلوۂ جانانہ
بیگانہ یگانہ ہے دل آئینہ خانہ ہے
کعبے کا یہ کعبہ ہے بت خانے کا بت خانہ
ہے جوش جنوں پر وہ اے عشق خرد آگہ
فرزانہ ہے دیوانہ دیوانہ ہے فرزانہ
فرہاد بھی مجنوں بھی لیتے ہیں قدم میرے
ایسا بھی نہ ہو کوئی اس عشق میں دیوانہ
یاد آئی بہت ہم کو ٹوٹی ہوئی توبہ بھی
دیکھا جو کہیں ہم نے ٹوٹا ہوا پیمانہ
شیشے کی پری تجھ میں کیا حسن کا عالم ہے
ساقی نہ ہو پھر بھی تو یہ گھر ہے پری خانہ
دے کوئی سکھی داتا مے خانہ بڑا گھر ہے
آتا ہے صدا دیتا شب کو کوئی مستانہ
بہکے ہوئے لوگوں میں سب سے ہیں ریاضؔ اچھے
رفتار ہے مستانہ گفتار ہے رندانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.