اس کا آغاز ہوا جانے کہاں سے پہلے
اس کا آغاز ہوا جانے کہاں سے پہلے
ایک اللہ تھا تخلیق جہاں سے پہلے
دیکھیے اذن سحر ہوگا کہاں سے پہلے
سنکھ دھن سے کہ مؤذن کی اذاں سے پہلے
دل میں اک آگ سی تھی اشک رواں سے پہلے
ہوئی الفت کی شروعات یہاں سے پہلے
ان کے لڑنے میں بھی ہے صلح کا پہلو اے دل
لازمی جنگ بھی ہے امن و اماں سے پہلے
حال کیا پوچھتے ہو مجھ سے مرا چارہ گرو
دل میں اک درد سا تھا سوز نہاں سے پہلے
اب نہیں کوئی بھی ارمان مرے اس دل میں
لٹ گیا ہے یہ چمن باد خزاں سے پہلے
وہ ہیں مغرور ادھر ہم بھی ہیں خوددار ادھر
دیکھیے ہوگی شروعات کہاں سے پہلے
شعر موقوف نہیں لفظ و بیاں پر گوہرؔ
کوئی مضمون بھی تو لفظ بیاں سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.