اس کا آنا تو خواب جیسا تھا
اس کا آنا تو خواب جیسا تھا
اس کا جانا عذاب جیسا تھا
شب کی تنہائیوں کے صحرا میں
ایک سپنا سراب جیسا تھا
ان گناہوں کی یاد آتی ہے
جن کا کرنا ثواب جیسا تھا
میری آنکھیں ہی پڑھ نہیں پائیں
اس کا چہرہ کتاب جیسا تھا
اس کو چھونے سے جل گئیں آنکھیں
دور سے جو گلاب جیسا تھا
کس کو بتلاؤں مدعا جوہرؔ
حال سب کا خراب جیسا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.