اس کا انجام بھلا ہو کہ برا ہو کچھ ہو
اس کا انجام بھلا ہو کہ برا ہو کچھ ہو
اب رعایا ہمیں رہنا نہیں شاہو کچھ ہو
زخم کا ایک سا یہ رنگ نہیں بھاتا ہے
اب تو یہ ٹھیک ہو یا اور ہرا ہو کچھ ہو
بند یادوں کے حوالات میں کب تک رہوں میں
یا میں ہو جاؤں بری یا تو سزا ہو کچھ ہو
جسم کہتا ہے کہ اب جاں سے گزر ہی جاؤ
دل یہ کہتا ہے کہ یہ رشتہ نباہو کچھ ہو
بے پرستش بشریت نہیں رہ سکتی ہے
بت ہو محبوب ہو دنیا ہو خدا ہو کچھ ہو
اب تو بستر سے یہ بیمار اٹھا چاہتا ہے
کچھ تو دو زہر ہلاہل ہو دوا ہو کچھ ہو
زیست ارشدؔ بڑی بے کیف ہوئی جاتی ہے
چاہیے درد پرانا ہو نیا ہو کچھ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.