اس کا اثر نسوں میں یوں گھلتا چلا گیا
اس کا اثر نسوں میں یوں گھلتا چلا گیا
پتھر سا بت بنا میں پگھلتا چلا گیا
اس سے ذرا سی دیر کو کیا گفتگو ہوئی
موسم اداس دل كا بدلتا چلا گیا
مٹی كا اک دیا تھا ہواؤں کے درمیاں
جلنے پہ آ گیا تو وہ جلتا چلا گیا
پہلے تو اس میں کئی بھی جنبش نہیں ہوئی
پھسلا جو ایک بار پھسلتا چلا گیا
قطرہ تھا ہم نے اس کو سمندر بنا دیا
پھر وہ ہماری پیاس نگلتا چلا گیا
جانے کہاں کہاں سے مجھے حوصلہ ملا
چلنا تھا دور تک سو میں چلتا چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.