اس کا بدن ہے دھوپ سے اور دل گھٹاؤں سے
اس کا بدن ہے دھوپ سے اور دل گھٹاؤں سے
ایسے خمیر اٹھتا ہے دو انتہاؤں سے
جو زعم عشق لے کے چلے ہیں حضور حسن
میری طرف سے تعزیت ان سب کی ماؤں سے
وہ دیویاں بھی رونق بازار ہو گئیں
اپنی نگاہ اٹھتی نہ تھی جن کے پاؤں سے
رزاق کون اپنا سراپا ہی رزق ہے
چھینے گا کیا ردا کوئی ہم بے رداؤں سے
آپس میں اختیار بدلنے کا بند و بست
تھا اور پھر پری نہ ملی دیوتاؤں سے
اب تو وہاں نہ ماں ہے نہ وہ بزم دل براں
یعنی بچا ہی کیا ہے کہ رغبت ہو گاؤں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.