Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کا چہرہ ہے کہ بھولا ہوا منظر جیسے

سالم سلیم

اس کا چہرہ ہے کہ بھولا ہوا منظر جیسے

سالم سلیم

MORE BYسالم سلیم

    اس کا چہرہ ہے کہ بھولا ہوا منظر جیسے

    میری آنکھوں میں یہ آنسو بھی ہیں پتھر جیسے

    ایک سایہ مرے قدموں سے لپٹ جاتا ہے

    شام ہوتے ہی مری چھت سے اتر کر جیسے

    ساحل دل پہ پٹختا ہے بہت سر اپنا

    رات بھر تیرے خیالوں کا سمندر جیسے

    یہ الگ بات کہ دیکھا نہیں اس کو اب تک

    پھر بھی رہتا ہے مرے ساتھ وہ اکثر جیسے

    گھنٹیاں بجتی ہیں اب ذہن کے دروازے پر

    مسجدیں ٹوٹ رہی ہوں مرے اندر جیسے

    زندگی قید ہوں میں اپنے بدن کے اندر

    اور بلاتا ہے کوئی جسم سے باہر جیسے

    مأخذ :
    • کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 84)
    • Author : سالم سلیم
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
    • اشاعت : First
    • کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 84)
    • Author : سالم سلیم
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے