اس کا ہر بات میں انکار دکھی کرتا ہے
اس کا ہر بات میں انکار دکھی کرتا ہے
مجھ کو اک شخص لگاتار دکھی کرتا ہے
ہیں ترے شہر میں دکھ اور بہت سے لیکن
مفلسوں کو یہاں تہوار دکھی کرتا ہے
سوچتا روز ہوں یہ آج کا دن اچھا ہو
پر مجھے صبح کا اخبار دکھی کرتا ہے
حافی کے شعر سے ملتی ہے تسلی دل کو
شعر زریون کا ہر بار دکھی کرتا ہے
دور کس کس کو کروں تم کو بھلانے کے لیے
چھیڑ کر بات تری یار دکھی کرتا ہے
تو کسی اور کی خاطر ہی سنورتی ہوگی
بس یہی سوچ کے دیدار دکھی کرتا ہے
مسئلے کچھ ہوا کرتے ہیں ہمیشہ دکھ کے
عشق بھی ایسا ہے ہر بار دکھی کرتا ہے
ہم کو اک شخص دکھی کرتا ہے ایسے جیسے
بستر مرگ پہ بیمار دکھی کرتا ہے
رہ کے خاموش مجھے عشق کرے وہ راحلؔ
اس سے کہنا مجھے اظہار دکھی کرتا ہے
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.