اس کا کمال ہے کہ خزاں پر بہار ہے
اس کا کمال ہے کہ خزاں پر بہار ہے
حد نظر تلک جو طلسمی حصار ہے
آگے بھی صبح تک نہیں روشن کوئی سراغ
پیچھے بھی دور دور یہ تاریک غار ہے
جھونکے کہیں سے آتے ہیں تازہ ہواؤں کے
کنج قفس کہیں کوئی راہ فرار ہے
ان آبلوں کو پاؤں سے نسبت ہے دائمی
آگے یہی سفر ہے یہی خار زار ہے
تھا اک شجر بلند جو آندھی میں گر گیا
بستی تمام اس کے لئے سوگوار ہے
بیتابؔ تم فقیر کہاں آ گئے میاں
اس شہر میں اک ایک بشر شہر یار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.