اس کا خیال دل سے اترنے کے بعد بھی
اس کا خیال دل سے اترنے کے بعد بھی
بڑھتا گیا ہے درد سنبھلنے کے بعد بھی
ترک تعلقات تھا گر میرا فیصلہ
وہ کیوں ہے میرے ساتھ بچھڑنے کے بعد بھی
ہے اس کا لمس میری ہتھیلی پہ اب تلک
ہاتھوں سے اس کا ہاتھ نکلنے کے بعد بھی
ہوا کو تو خدا نے بنایا تھا اس لیے
کچھ کم تھا کائنات کے بننے کے بعد بھی
لگتی ہے میری زیست بھی مشکل سا اک سوال
اور پھر جواب دینا ہے مرنے کے بعد بھی
دلبر کی یہ ادا تو عطائے نصیب ہے
اب وہ بگڑ رہا ہے سنورنے کے بعد بھی
شمسہؔ میں اپنی ذات کے بارے میں کیا کہوں
یہ تو نکھر رہی ہے بکھرنے کے بعد بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.