اس کا منظر تو سب گمان میں تھا
صرف سایہ ہی اس مکان میں تھا
دوست میرا تھا اور نہ اس کا وہ
اک عجب شخص درمیاں میں تھا
سر برہنہ تھا حرف حرف میں وہ
پا بجولاں ہر اک نشان میں تھا
سبز اور سرخ تھا بدن اس کا
اور ہنستا ہوا سا جان میں تھا
وہ مدد کو پکارتا کس کو
آخری شخص امتحان میں تھا
موج دریا سے اٹھ رہا تھا دھواں
تشنہ لب کوئی اپنی شان میں تھا
آندھیاں چل رہی تھیں تیروں کی
اک دیا تھا جو اپنی آن میں تھا
سارا منظر لہو لہو تھا جب
آسماں بھی عجیب شان میں تھا
حشر برپا تھا میرے سینے میں
شور سا ایک میری جان میں تھا
کربلا پر اتر رہی تھی شام
میں اسی وقت کی کمان میں تھا
تھا پرے سچ کے اور سچ کوئی
یہ بھی اجملؔ ہمارے دھیان میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.