Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کا مزاج برہم جو بانیٔ جفا ہے

ڈاکٹر حبیب الرحمن

اس کا مزاج برہم جو بانیٔ جفا ہے

ڈاکٹر حبیب الرحمن

MORE BYڈاکٹر حبیب الرحمن

    اس کا مزاج برہم جو بانیٔ جفا ہے

    کٹنے کو ہے کوئی سر پھر یار لب کشا ہے

    چھپ چھپ کے جھانکتے ہو چلمن کی آڑ لے کر

    جو بولتے نہیں تم وہ سب مجھے پتا ہے

    پھر یاد آ رہی ہے ان کی بچھڑ گئے جو

    چھیڑو نہ آج مجھ کو دل کچھ بجھا بجھا ہے

    کیا پوچھتے ہو ان کی غمزہ طرازیوں کا

    اس دل کا امتحاں ہے جو بھی نئی ادا ہے

    اک مہر خامشی ہے ہونٹوں پہ جو لگی ہے

    قدموں کی آہٹوں کو دل گوش بر صدا ہے

    بے لطف ہو گئی ہے اب زندگی ہماری

    لگتا ہے بس یہی اب دل زیست سے خفا ہے

    کہتا ہے درد دل کو نا قابل مداوا

    پوچھو اسے ذرا وہ کس مرض کی دوا ہے

    کیوں بار بار مجھ سے وہ پوچھتے ہیں یارو

    حالانکہ جانتے ہیں جو نفس مدعا ہے

    کنج قفس میں یارو رہنے دو آج مجھ کو

    سینہ دریدہ میں پھر درد آج کچھ سوا ہے

    یادیں نہیں رلاتیں ایام رفتہ کی اب

    تھا جو چراغ خستہ اک طاق پر رکھا ہے

    آغوش عشق میں ہی سالکؔ تری بقا ہے

    غنچے کی مسکراہٹ اس کے لیے فنا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے