اس کے انداز پہ میرا وہ لٹانا دل کا
اس کے انداز پہ میرا وہ لٹانا دل کا
یاد ہے دل کو ابھی تک وہ زمانہ دل کا
وہ تری شوخ حسیں نیم خیالی آنکھیں
کتنا مشکل تھا مجھے ان سے بچانا دل کا
اب تری بات میں وہ بات نہیں ہے اے دوست
اب نہیں سہل تری بات میں آنا دل کا
دل بھی میرا نہ رہا دیں بھی گیا دنیا بھی
پڑ گیا بھاری مجھے تجھ سے لگانا دل کا
تیرے ہونے سے حسیں ہے یہ کہانی دل کی
تیرے ہونے سے ہے آباد فسانہ دل کا
کیسے ہم غیر کو اس دل میں جگہ دیں بولو
اس کی یادوں سے بھرا رہتا ہے خانہ دل کا
جو مری زیست کا حاصل ہے وہی ہے لوگو
میں نے اس پر ہی لٹایا ہے خزانہ دل کا
کیا ہی عالم ہو مرے سامنے وہ بیٹھے ہوں
اور میں گاؤں سر بزم ترانہ دل کا
وہ بھی اک وقت سحرؔ دل پہ مرے گزرا تھا
میں نے دیکھا تھا کبھی دور سہانا دل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.