اس کے دل تک نہیں پہنچا کوئی رستہ سیدھا
اس کے دل تک نہیں پہنچا کوئی رستہ سیدھا
اس لیے کہنے لگا عشق کو الٹا سیدھا
جس طرح سے وہ بتاتے ہیں تجھے عذر اپنے
اس کا مطلب تو تغافل ہی ہے سیدھا سیدھا
ہم اگر تجھ میں سما جائیں تو حیرت کیسی
آ کے گرتا ہے سمندر میں ہی دریا سیدھا
ہم نے اس نام کی حرمت کو بچائے رکھا
لوگ کرتے رہے جس نام پہ پیسا سیدھا
کیوں مجھے بیچ میں کھینچا گیا معلوم نہیں
میرا خود سے تو نہیں تھا کوئی جھگڑا سیدھا
اس زمانے کی محبت کے اصولوں پہ چلیں
اس زمانے میں بھلا کون ہے اتنا سیدھا
کس کے کردار کے عظمت کی دہائی میں دوں
نیک لڑکی ہے کوئی اور نہ لڑکا سیدھا
میں اگر بھاگ بھی نکلوں تو بھٹک جاؤں گا
شہر قاتل میں نہیں ایک بھی رستا سیدھا
بحر و بر میں وہی گم گشتہ ہوا ہے ہرشتؔ
عشق کی راہ کو جس جس نے بھی سمجھا سیدھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.