اس کے غم میں حیات بھول گئے
اس کے غم میں حیات بھول گئے
رونق کائنات بھول گئے
ایک مدت میں تو ملے اس سے
پھر بھی کہنے کی بات بھول گئے
اک حسیں واردات کے آگے
زیست کے حادثات بھول گئے
عشق میں لوگ ہم سے کیا بدلے
وہ بھی تو التفات بھول گئے
کتنے بے خود ہیں اس کے غم کے سوا
تلخئ واقعات بھول گئے
عیش و عشرت میں کھو گئے اتنا
ہستیٔ بے ثبات بھول گئے
اس سے مل کر تھے اس قدر خوش ہم
کہ ہر اک غم کی رات بھول گئے
مال و زر ہاتھ کیا لگا ان کے
لوگ اپنی بھی ذات بھول گئے
ذہن پر اتنا چھا گئے وہ ظفرؔ
فکر موت و حیات بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.