اس کے گلابی ہونٹ تو رس میں بسے لگے
اس کے گلابی ہونٹ تو رس میں بسے لگے
لیکن بدن کے ذائقے بے کیف سے لگے
ٹوٹے قدم قدم پہ جو اپنی لچک کے ساتھ
وہ دلدلوں میں ذات کی مجھ کو پھنسے لگے
تمثیل بن گئے ہیں سمندر کی جھاگ کی
صحرائے غم کی راکھ میں جو بھی دھنسے لگے
جن کا یقین راہ سکوں کی اساس ہے
وہ بھی گمان دشت میں مجھ کو پھنسے لگے
ہم لے کے بے امانی کو جنگل میں آ گئے
دل کو جو شہر خوباں میں کچھ وسوسے لگے
- کتاب : Zamin Lapata Rahi (Pg. 68)
- Author : Hanif Tareen
- مطبع : Libarty Art Press, Pataudi House, Darya Ganj, (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.