اس کے ہاتھوں کا بنایا ہوا شہکار ہوں میں
اس کے ہاتھوں کا بنایا ہوا شہکار ہوں میں
اور کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ بے کار ہوں میں
میرا اس حسن کے بازار میں کچھ مول نہیں
میں بنی خاک ہوں اور خاک کا حق دار ہوں میں
مجھ کو بے ساختہ آواز نہ دے اندر سے
عارضی لمس کی شدت میں گرفتار ہوں میں
وہ سفر ساز تھا سو اس کا دیا روشن تھا
میں جنوں ساز ہوں اور حامل رفتار ہوں میں
تیری دنیا سے سنبھالا نہ گیا میرا وجود
اور آخر پہ جو ہوتا ہے وہ انکار ہوں میں
دست بستہ ہوں کبھی وقت کی پرکار تلے
اور کبھی اپنی بلا سے وہی پرکار ہوں میں
دل لگاتا ہی گیا شاہ نجف کا نعرہ
جسم کرتا رہا اصرار کہ بیمار ہوں میں
مجھ کو اس دور کی آواز نہ سمجھو راسخؔ
اپنے ہی درد کا بوسیدہ طرف دار ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.