اس کے حصار خواب کو مت کرب ذات کر
اس کے حصار خواب کو مت کرب ذات کر
اس خوشبوئے خیال کو تو کائنات کر
دل کب تلک جدائی کی شامیں منائے گا
میری طرف کبھی تو نسیم حیات کر
میں اک طویل راستے پر ہوں کھڑی ہوئی
یا حبس تیرگی لے یا ہاتھوں میں ہاتھ کر
دھیمے سروں میں چھیڑ کے پھر ساز زندگی
تو میرے لہجے میں بھی کبھی مجھ سے بات کر
وہ ہجرتیں ہوں، ہجر ہو یا قصۂ وصال
آ پھر سے میرے نام سبھی واقعات کر
پیروں سے اس کے نام کے رستے لپٹ گئے
اب تو یقیں کے شہر میں ناہیدؔ رات کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.