اس کے ہونٹوں پہ بہ انداز غزل جاؤں گا
اس کے ہونٹوں پہ بہ انداز غزل جاؤں گا
لفظ ہوں اس لیے آواز میں ڈھل جاؤں گا
کیا غضب آگ دہکتی ہے ترے سینے میں
تجھ سے میں بات بھی کر لوں گا تو جل جاؤں گا
جس طرح دوڑ رہا ہوں مجھے اب لگتا ہے
اپنی منزل سے بہت دور نکل جاؤں گا
اسی بکھراؤ میں میں ہوں مجھے ترتیب نہ دے
اس طرح باندھ کے رکھنے سے بدل جاؤں گا
اب کے ساون میں تری یاد برستی ہے یہاں
اس قدر تیز برستی ہے کہ گل جاؤں گا
آج بھی سوچتے رہنے میں گزارا میں نے
کل بھی میں سوچتا رہ جاؤں گا کل جاؤں گا
جان کر ٹھوکریں کھاتا ہوں کہ گر جاؤں میں
خاک سے خاک ملے گی تو سنبھل جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.