اس کے ہوتے اٹھا سکا کب سر کوئی
اس کے ہوتے اٹھا سکا کب سر کوئی
سرکا دے آکاش کی یہ چادر کوئی
برس رہے ہیں سنگ ملامت ہر جانب
کیسے نکلے اب گھر سے باہر کوئی
اک دوجے کو کاٹ رہا ہے ہر رستہ
کھڑا ہوا ہے چوراہے پر ہر کوئی
کانچ کی کایا لے کر نکلا ہوں گھر سے
آ نہ لگے بھولا بھٹکا پتھر کوئی
چھوڑ گیا ردی کے داموں بکنے کو
چاٹ گیا مجھ کو اکشر اکشر کوئی
باہر ڈھونڈ رہے ہو تم کس دشمن کو
چھپا ہوا ہے اپنے ہی اندر کوئی
کوئی بھول چکا ہوگا شاید ہم کو
یاد نہیں آتا ہے اب اکثر کوئی
بلا رہا ہے جنگل جنگل سناٹا
بھٹک رہا ہے تنہا نگر نگر کوئی
کان لگائے آنکھ بچھائے بیٹھا ہوں
گیا ہے جب سے آنے کو کہہ کر کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.