اس کے انسان کو جگانا ہے
ایک پتھر کو اب رلانا ہے
یا کسی خواب یا کسی دل میں
اور اپنا کہاں ٹھکانا ہے
حسب معمول موت آئے گی
حسب معمول ہم کو جانا ہے
جس کو دل سے نکال پھینکا ہے
اب اسے ڈھونڈنے بھی جانا ہے
ایک آوارگی کا قصہ ہے
دشت کو رات بھر سنانا ہے
دیکھنا دوردور سے اس کو
کھیل اچھا ہے پر پرانا ہے
اک حزیں خواب دو حسیں آنکھیں
اور کیا زندگی سے پانا ہے
اب جو دل کی خلا میں اترے ہیں
ایک دیوار کو اٹھانا ہے
زندگی ایک چھوٹی سی روداد
ملتے جانا بچھڑتے جانا ہے
دور سے دیکھنا ہے حسرت کو
فاصلہ درمیاں بچھانا ہے
وقت کا سب کیا دھرا میراؔ
یہ خزائیں تو اک بہانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.