اس کے عشق میں نام مقام کے ناتے بھول گئے ہیں
اس کے عشق میں نام مقام کے ناتے بھول گئے ہیں
کیسے خود کو یاد کیا تھا کیسے بھول گئے ہیں
یہ ہم کس ساحل پہ اترے خوشبوؤں کے سنگ
ہمیں تو واپس جانے والے رستے بھول گئے ہیں
کیسے سفر سے لوٹی ہیں یہ ریزہ ریزہ آنکھیں
اک چہرے کی دھن میں کتنے چہرے بھول گئے ہیں
اس سے ملنا تھا اور اس سے باتیں بھی کرنا تھیں
یہ بھی اس کے سامنے بیٹھے بیٹھے بھول گئے ہیں
دل میں اتنے اندیشے ہیں جتنے اس کے روپ
اور کہتے ہو سود و زیاں کے قصے بھول گئے ہیں
عطاؔ کی سادہ دلی تو دیکھو ایک سراب کے پیچھے
جھرنا جھرنا پھوٹنے والے چشمے بھول گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.