اس کے جیسا کوئی ملا ہی نہیں
اس کے جیسا کوئی ملا ہی نہیں
کیسے ملتا کہیں پہ تھا ہی نہیں
گھر کے ملبے سے گھر بنا ہی نہیں
زلزلے کا اثر گیا ہی نہیں
وہ جہاں تک دکھائی دیتا ہے
اس کے آگے میں دیکھتا ہی نہیں
اچھے اچھوں نے راستہ مانگا
میں تری راہ سے ہٹا ہی نہیں
سارے کردار ہو گئے خوددار
پھر کہانی میں کچھ ہوا ہی نہیں
یاد ہے جو اسی کو یاد کرو
ہجر کی دوسری دوا ہی نہیں
تیرے بارے میں سوچنے والا
اپنے بارے میں سوچتا ہی نہیں
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 109)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.