اس کے کرم بھی معجزے اکثر بنے رہے
اس کے کرم بھی معجزے اکثر بنے رہے
قطرے بھی دیکھئے گا سمندر بنے رہے
یہ جانتے تھے وہ کبھی واپس نہ آئے گا
پھر بھی ہم انتظار کا پیکر بنے رہے
اپنی روش سے سیکھ لی دشمن نے دوستی
ہم اپنے فن کے دیکھیے آذر بنے رہے
انسان نے ہی بیچ دیا مذہب وفا
انسان ہی جہاں میں پیمبر بنے رہے
اب کے ان آندھیوں کا نرالا مزاج تھا
جو صرف کاغذوں کے تھے وہ گھر بنے رہے
پہنچے تھے اس کے پاس لئے سینکڑوں گلے
لیکن ہم اس کے سامنے پتھر بنے رہے
ہم کو تو روشنی بھی میسر نہ ہو سکی
یوں تو تمام عمر ہی انورؔ بنے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.