اس کے خط میں جو لکھا غیر کا میں نام الٹا
اس کے خط میں جو لکھا غیر کا میں نام الٹا
لایا قاصد بھی مجھے واں سے تو پیغام الٹا
ہم مسلمانوں سے یاں تک تو یہ ہندو برعکس
کہ کبھی خط بھی جو کرتے ہیں تو ارقام الٹا
نہ وہ ساقی نہ وہ مے نوش ہیں مے خانے میں
اب تو رہتا ہے سر خم پہ دھرا جام الٹا
اک تو سیپارۂ دل تم نے کیا ہے برہم
تس پہ پھر مجھ کو ہی تم دیتے ہو الزام الٹا
واژگونی جو طبیعت میں فلک کی ہے ہنوز
نظر آتا ہے زمانہ سحر و شام الٹا
شب ہجراں کی سیاہی نہ ہوئی روز سفید
یہ ورق تو نے نہ اے گردش ایام الٹا
رسن دام کو صیاد نے کھینچا تو وہیں
آن کر سر پہ اسیروں کے گرا دام الٹا
مصحفیؔ تو ابھی تھا عزم سفر پر تیار
گھر پھرا جائے ہے کیوں اس کا سرانجام الٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.