اس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں
ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے ہیں
بند ہے مے کدوں کے دروازے
ہم تو بس یوں ہی چل نکلتے ہیں
میں اسی طرح تو بہلتا ہوں
اور سب جس طرح بہلتے ہیں
وہ ہے جان اب ہر ایک محفل کی
ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
ہے اسے دور کا سفر در پیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں
شام فرقت کی لہلہا اٹھی
وہ ہوا ہے کہ زخم بھرتے ہیں
ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں
ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں
تم بنو رنگ تم بنو خوشبو
ہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.