اس کے تیور جو نظر آئے بگڑنے والے
اس کے تیور جو نظر آئے بگڑنے والے
ہو گئے زیر زمانے کے اکڑنے والے
نہ تو گھر کا ہے پتہ کچھ نہ خبر اپنی ہے
ایسے ہوتے ہیں محبت میں اجڑنے والے
تو بھی اڑ جائے گا سوکھے ہوئے پتے کی طرح
تتلیاں بھاگ کے ہاتھوں میں پکڑنے والے
کس طرح ایک ہی جھونکے سے بجھا گھر کا چراغ
تم تو ٹھہرے تھے ہواؤں سے بھی لڑنے والے
کب مرے پاؤں میں زنجیر وفا ڈالے گا
میرے شانوں کو محبت سے جکڑنے والے
ڈھونڈھتا ہوں میں تجھے آج ہر اک میلے میں
مجھ سے کل بھیڑ میں اے دوست بچھڑنے والے
آشیانے کی اجازت تو بجا ہے لیکن
پیڑ ناصرؔ مجھے لگتے ہیں اکھڑنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.