اس کی آنکھیں ہرے سمندر اس کی باتیں برف
اس کی آنکھیں ہرے سمندر اس کی باتیں برف
پھر بھی نقش ہوا ہے دل پر اس کا اک اک حرف
کوئی بھرے کانٹوں سے دامن کوئی پھول چنے
اپنا اپنا دامن سب کا اپنا اپنا ظرف
اس کی چاہ میں رانجھا بن کر بیلا بیلا گھومے
دھوپ کے اس صحرا میں اپنی عمر ہوئی ہے صرف
اک دوجے کو دیکھ نہ پائے برسوں بیت گئے
آنکھوں کی پتلی میں کھو کر رہ گئے کتنے حرف
سوکھے دریاؤں کی صورت قطرہ قطرہ ترسیں
جانے کب چمکے گا سورج کب پگھلے گی برف
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 162)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.