اس کی آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
اس کی آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
کیا پیالے میں ہی شراب نہیں
پھول تو اور بھی ہیں لیکن دوست
اس کے جیسا کوئی گلاب نہیں
حال سوکھے درخت سے پوچھو
اپنا سایا بھی دستیاب نہیں
پہلے بوسے میں عشق پھیکا لگا
آخری کا کوئی جواب نہیں
ہجر کی آگ سے بچا نہ کوئی
اشک ہی اشک ہے بس آب نہیں
وصل کے دن گنے ہیں انگلی پر
ہجر کا کوئی بھی حساب نہیں
تو نہیں یاد بھی نہیں تیری
دشت دل میں کوئی سراب نہیں
دیکھ جس کو ہو جاتے تھے پاگل
سامنے ہے اب اضطراب نہیں
ہے ادب جاننا طبیعت بھی
حال پوچھا ہے بازیاب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.